31 جنوری، 2024، 6:11 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

ایران کا سیاسی نظام، اسلامی نظام اور جمہوریت کا حسین امتزاج

ایران کا سیاسی نظام، اسلامی نظام اور جمہوریت کا حسین امتزاج

اسلامی جمہوریہ ایران کے سیاسی اور انتخابی نظام کو جمہوریت اور اسلامائزیشن کا امتزاج قرار دیا جاسکتا ہے یہی ایران اور دوسرے ممالک کے انتخابی عمل اور سیاسی نظام کی درمیان واضح فرق ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی،سیاسی ڈیسک؛ اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر کے امور کی نگران کونسل کے چھٹے دور کے انتخابات قومی اسمبلی کے انتخابات کے ساتھ ہوں گے۔ اس موقع ایران کے اسلامی اور جمہوری کے تعارف کے لئے ایک تحریری سلسلہ شروع کیا جارہا ہے۔

اس رپورٹ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سیاسی اور انتخابی نظام کے بنیادی اور بنیادی اجزاء کا تجزیہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اسلام اور جمہوریت ایرانی سیاسی نظام کے دو بنیادی عناصر

اسلام اور جمہوریت ایران کے سیاسی نظام کے دو بنیادی عناصر ہیں جو اس نظام کو جواز فراہم کرتے ہیں اسی بنیاد پر دوسرے ممالک کی نسبت ایران کے آئین میں اسلامی نظام کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

دوسرے لفظوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی دو خصوصیات ہیں، جن میں سے ایک کی حیثیت ظاہری اور رسمی اور دوسری کو اصل حیثیت حاصل ہے۔ جمہوریت کو ایرانی نظام میں ظاہری اور رسمی حیثیت ہے جو انتخابات میں عوام کی موجودگی سے متعلق ہے۔ تمام اہم معاملات اور حکومتی امور میں ووٹنگ اور عوامی رائے کو اہمیت اور اس پر زور دیا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی حیثیت کا تعلق اسلامی ہونے سے ہے یعنی اس کے تمام قوانین اسلامی معیارات کے مطابق ہونا چاہئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا آئین اسلامی قوانین کے مطابق ہونا اس کا طرہ امتیاز ہے۔

اسلامی جمہوری ایران کے نظام کی اسلامی نوعیت کا اندازہ درج ذیل اصولوں کو دیکھ کر کیا جا سکتا ہے۔

1. تخلیق اور قانون سازی میں خدا کی حاکمیت کو قبول کرنا

2 اسلامی معیارات کے ساتھ قوانین اور ضوابط کی تعمیل کی ضرورت یا کم از کم اسلامی معیارات سے ان کا عدم تضاد

3 عدل اور انصاف کے قیام اور اقدار کی بحالی کی ضرورت

4. امت کی ولایت اور امت کی امامت کو قبول کرنا
5. اعلی حکام کا علمی اور اخلاقی قابلیت سے آراستہ ہونا

اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام میں جمہوری نظرئے کے عمومی عنوان کے تحت عوام کی شرکت اور مختلف شعبوں میں ان کی موجودگی پر زور دیا گیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 56 میں حق خود ارادیت کو خودمختاری اور سیاسی طاقت کا ذریعہ تسلیم کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں آئین کے دیگر اصولوں میں اس حق کو استعمال کرنے کا طریقہ اور اس کے حصول کے لیے ووٹ کے نفاذ کے ذرائع بھی بتائے گئے ہیں۔

مثال کے طور پر آئین کے آرٹیکل 6 میں تاکید کی گئی ہے کہ ایران کے امور کو چلانے میں عمومی آراء کا مدنظر رکھا جائے گا۔ دوسرے آرٹیکلز میں سپریم لیڈر سے لے کر نچلی سطح کے نمائندوں تک کے انتخاب میں عمومی ریفرنڈم کا اہمیت دی گئی ہے اس طرح ایران کا سیاسی نظام جمہوریت پر مبنی ہے۔

عوامی رائے اور ووٹ حقیقی معیار

جمہوریت کی بنیاد عوامی رائے پر استوار ہے۔ عوام کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی رائے کے مطابق حکومت تشکیل دی جائے۔ جمہوریت میں امیدواروں کے درمیان باہمی احترام کے ساتھ مقابلہ کیا جاتا ہے۔

کسی بھی ملک میں جمہوریت یا عوامی حکومت برپا ہونے کے لئے پانچ امور کو مدنظر رکھنا چاہئے
1۔ عوامی شرکت 2۔ مقابلہ 3۔ اکثریت کی رائے کا احترام 4۔ طاقت پر کنٹرول اور نگرانی 5۔ احساس ذمہ داری

الہی اور عوامی اصول پر مبنی سیاست اور حکومت کے ارکان

اسلامی جمہوری ایران کی اسلامی حکومت میں مذہبی قیادت کو سپریم لیڈر کی حیثیت حاصل ہے۔ سپریم لیڈر کو اعلی نگران کونسل کے ارکان میں سے انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس کونسل کی ذمہ داری یہ ہے کہ رہبر معظم کے انتخاب اور ان کی کارکردگی کی نگرانی کرے۔ اس کونسل کے ارکان کو عوامی رائے کے مطابق انتخاب کیا جاتا ہے۔

ایران کی اسلامی حکومت کا ڈھانچہ بھی دوسری جمہوری حکومتوں کی طرح تین ستونوں پر استوار ہے 
سب سے اعلی رتبہ سپریم لیڈر کا ہوتا ہے۔ اس کے ماتحت قوہ مقننہ، مجریہ اور عدلیہ ہیں یعنی پارلیمنٹ، عدلیہ اور حکومتی کابینہ پر مشتمل ہے
ان تینوں میں سے پارلیمنٹ کی حیثیت زیادہ ہے۔

قانون بنانے اور اس میں ترمیم کا اختیار اس کو حاصل ہے اسی طرح نگرانی کے بعض امور بھی پارلیمنٹ کے سپرد ہیں۔ حکومت کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے فیصلے بھی پارلیمنٹ سے منظور کے بعد قابل عمل ہوتے ہیں۔

کابینہ میں صدر مملکت اور وزارء ہوتے ہیں جو پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں۔ صدر اپنی کابینہ تشکیل دینے کے لئے پارلیمنٹ رائے اعتماد لیتے ہیں۔

مخصوص مواقع پر صدر اور کابینہ کے اراکین سے وضاحت طلب کرنا یا معزول کرنا بھی پارلیمنٹ کے اختیارات میں شامل ہے۔ صدر مملکت پارلیمنٹ کو تحلیل نہیں کرسکتے ہیں البتہ حکومتی اور انتظامی امور میں صدر کو اہم اختیارات حاصل ہیں۔
عدلیہ کے سربراہ کا چناو سپریم لیڈر کی طرف سے ہوتا ہے،ایران کے سیاسی نظام میں شورای نگہبان یعنی نگران کونسل بھی شامل ہے جو 12 افراد پر مشتمل ہے۔ نگران کونسل کے 12 میں 6 اجتہاد کے درجے پر فائز علماء ہوتے ہیں جن کو سپریم لیڈر منتخب کرتے ہیں جبکہ 6 قانونی اور آئینی ماہرین ہوتے ہین جن کو چیف جسٹس اور پارلیمنٹ کی طرف سے تعیینات کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ مجمع تشخیص مصلحت کے نام سے ایک ادارہ ہے جس کے اراکین نگران کونسل اور سپریم لیڈر کو مشورے دینے کے علاوہ نگران کونسل اور پارلیمنٹ کے درمیان مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں مدد دیتے ہیں۔

مجموعی طور پر اسلامی جمہوری ایران کی حکومت کی نوعیت مشخص ہے جس میں سپریم لیڈر، صدر مملکت، اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اور شہری حکومتوں کے نمائندے جمہوری نظام کے تحت عوامی رائے سے منتخب ہوتے ہیں۔ دوسری طرف اسلام ملک کا آئینی مذہب ہونے کی حیثیت سے حکومتی نظام اور آئین میں ولی فقیہ کو اولین اور بالاترین درجہ حاصل ہے۔

News ID 1921602

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha